سفر ہی بعد سفر ہے تو کیوں نہ گھر جاؤں

سفر ہی بعد سفر ہے تو کیوں نہ گھر جاؤں

ملیں جو گم شدہ راہیں تو لوٹ کر جاؤں

مسلسل ایک سی گردش سے ہے قیام اچھا

زمین ٹھہرے تو میں بھی کہیں ٹھہر جاؤں

سمیٹوں خود کو تو دنیا کو ہاتھ سے چھوڑوں

اثاثہ جمع کروں میں تو خود بکھر جاؤں

ہے خیر خواہوں کی تلقین مصلحت بھی عجیب

کہ زندہ رہنے کو میں جیتے جی ہی مر جاؤں

صبا کے ساتھ ملا مجھ کو حکم دربدری

گلوں کی ضد ہے مزاج ان کا پوچھ کر جاؤں

مری اڑان اگر مجھ کو نیچے آنے دے

تو آسمان کی گہرائی میں اتر جاؤں

وہ کہہ گیا ہے کروں انتظار عمر تمام

میں اس کو ڈھونڈنے نکلوں نہ اپنے گھر جاؤں

کہاں اٹھائے پھروں بوجھ اپنے سر کا وحیدؔ

یہ جس کا قرض ہے اس کے ہی در پہ دھر جاؤں

(596) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Waheed Akhtar. is written by Waheed Akhtar. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Waheed Akhtar. Free Dowlonad  by Waheed Akhtar in PDF.