نہیں کہ عشق نہیں ہے گل و سمن سے مجھے

نہیں کہ عشق نہیں ہے گل و سمن سے مجھے

دل فسردہ لیے جاتا ہے چمن سے مجھے

مثال شمع ہے رونا بھی اور جلنا بھی

یہی تو فائدہ ہے تیری انجمن سے مجھے

بڑھی ہے یاس سے کچھ ایسی وحشت خاطر

نکال کر ہی رہے گی یہ اب وطن سے مجھے

عزیز اگر نہیں رکھتا نہ رکھ ذلیل ہی رکھ

مگر نکال نہ تو اپنی انجمن سے مجھے

وطن سمجھنے لگا ہوں میں دشت غربت کو

زمانہ ہو گیا نکلے ہوئے وطن سے مجھے

مرے بھی داغ جگر مثل لالہ ہیں رنگیں

ہے چشمک اس گل خوبی کے بانکپن سے مجھے

چھپا نہ گوشہ نشینی سے راز دل وحشتؔ

کہ جانتا ہے زمانہ مرے سخن سے مجھے

(521) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Wahshat Raza Ali Kalkatvi. is written by Wahshat Raza Ali Kalkatvi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Wahshat Raza Ali Kalkatvi. Free Dowlonad  by Wahshat Raza Ali Kalkatvi in PDF.