تو ہے اور عیش ہے اور انجمن آرائی ہے

تو ہے اور عیش ہے اور انجمن آرائی ہے

میں ہوں اور رنج ہے اور گوشۂ تنہائی ہے

سچ کہا ہے کہ بہ امید ہے دنیا قائم

دل حسرت زدہ بھی تیرا تمنائی ہے

دل کی فریاد جو سنتا ہوں تو رو دیتا ہوں

چوٹ کمبخت نے کچھ ایسی ہی تو کھائی ہے

بے نیازی کی ادائیں وہ دکھاتے ہیں بہت

خوئے تسلیم مری ان کو پسند آئی ہے

زلف برہم مژہ برگشتہ جبیں چین آلود

میری بگڑی ہوئی تقدیر کی بن آئی ہے

ادب آموز بلا کا ہے تغافل ان کا

شوق پر حوصلہ نے خوب سزا پائی ہے

کہے دیتا ہوں کسی اور کی جانب تو نہ دیکھ

کیا یہ کچھ کم ہے کہ وحشتؔ ترا سودائی ہے

(579) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Wahshat Raza Ali Kalkatvi. is written by Wahshat Raza Ali Kalkatvi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Wahshat Raza Ali Kalkatvi. Free Dowlonad  by Wahshat Raza Ali Kalkatvi in PDF.