لگائیں آگ ہی دل میں کہ کچھ اجالا ہو

لگائیں آگ ہی دل میں کہ کچھ اجالا ہو

کسی بہانے تو اس گھر کا بول بالا ہو

نمود صبح کو کیسے کرے جہاں تسلیم

کوئی کرن ہو کہیں نام کو اجالا ہو

نہ تم ملے نہ یہ دنیائے غم ہی راس آئی

تم ہی بتاؤ کہ اس غم کا کیا ازالہ ہو

عجب عجب سی ہیں افواہیں گرم زنداں میں

عجب نہیں کہ اسی شب یہاں اجالا ہو

پھر اس کی بات کا کیسے یقین آ جائے

وہ جس کی بات کا انداز ہی نرالا ہو

کشاں کشاں ہی چلو یہ روش ہی بہتر ہے

کہیں نہ ذکر ہو اپنا نہ کچھ حوالہ ہو

(556) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Wajd Chughtai. is written by Wajd Chughtai. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Wajd Chughtai. Free Dowlonad  by Wajd Chughtai in PDF.