اپنے انداز میں اوروں سے جدا لگتے ہو

اپنے انداز میں اوروں سے جدا لگتے ہو

تم پجاری نہیں لگتے ہو خدا لگتے ہو

کس قدر مان سے روکا تھا اسے جانے سے

جس نے پوچھا ہے جواباً مرے کیا لگتے ہو

نیچی نظریں کیے سمٹے ہوئے گھبرائے ہوئے

تم مجسم کیا کہیں اس کو حیا لگتے ہو

اچھی لگتی ہو مجھے تم کیا تمہیں میں اچھا

نامکمل تھا سوال اس نے کہا لگتے ہو

مجھ سے چھن جاؤ گے تم دل کو یہ خدشہ بھی نہیں

کس نے چھینی ہے دعا تم تو دعا لگتے ہو

کیا ہو تم دھوپ کی صورت کبھی آ چبھتے ہو

اور کبھی تیز کبھی نرم ہوا لگتے ہو

(715) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Wajeeh Sani. is written by Wajeeh Sani. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Wajeeh Sani. Free Dowlonad  by Wajeeh Sani in PDF.