گلے شکوے کے دفتر آ گئے تم

گلے شکوے کے دفتر آ گئے تم

ارے ثانیؔ کہاں گھر آ گئے تم

کہانی ختم ہونے جا رہی تھی

نیا اک موڑ لے کر آ گئے تم

ہنسی میں ٹالنے ہی جا رہا تھا

مری آنکھوں میں کیوں بھر آ گئے تم

زمانہ تاک میں بیٹھا ہوا تھا

زمانے بھر سے بچ کر آ گئے تم

میں جی لوں گا اسی اک پل میں جیون

کہ جس پل میں میسر آ گئے تم

مرے سینے پہ اپنا بوجھ رکھنا

اگر بانہوں میں تھک کر آ گئے تم

دعا میں ہاتھ تھکتے جا رہے تھے

ابھی گرتے کہ یکسر آ گئے تم

ہمارا ظرف تھا سو چپ رہے ہم

مگر آپے سے باہر آ گئے تم

بسا اوقات تم کو بھول رکھا

مگر یادوں میں اکثر آ گئے تم

ابھی تم سے ہی ملنے آ رہا تھا

چلو اچھا ہوا گر آ گئے تم

محبت کی وکالت کر رہے ہو

تو کیا ثانیؔ سے مل کر آ گئے تم

(637) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Wajeeh Sani. is written by Wajeeh Sani. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Wajeeh Sani. Free Dowlonad  by Wajeeh Sani in PDF.