نادان ہوشیار بنے جن کے روپ سے

نادان ہوشیار بنے جن کے روپ سے

وہ بھی جھلس گئے ہیں حوادث کی دھوپ سے

ہم راہ اجنبی کے بہت دور تک گیا

چہرہ تھا ملتا جلتا ذرا ان کے روپ سے

کیسی ہوا یہ آئی گلستاں سے گرم گرم

کیا پھول شعلے بن گئے ساون کی دھوپ سے

کیا کیا نہ حادثے مرے دل پر گزر گئے

لیکن شگفتگی نہ گئی رنگ روپ سے

واجدؔ اسے نہ منزل مقصود مل سکی

گھبرا کے رہ گیا جو مصائب کی دھوپ سے

(604) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Wajid Sahri. is written by Wajid Sahri. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Wajid Sahri. Free Dowlonad  by Wajid Sahri in PDF.