یوں تو تنہائی میں گھبرائے بہت

یوں تو تنہائی میں گھبرائے بہت

مل کے لوگوں سے بھی پچھتائے بہت

ایسے لمحے زیست میں آئے بہت

ہم نے دھوکے جان کر کھائے بہت

یہ نہیں معلوم کہ کیا بات تھی

رو رہے تھے میرے ہمسائے بہت

تم ہی بتلا دو کہ کوئی کیا کرے

زندگی جب بوجھ بن جائے بہت

ہم فراز دار تک تنہا گئے

دو قدم تک لوگ ساتھ آئے بہت

شہر غم جیسا تھا ویسا ہی رہا

یوں جہاں میں انقلاب آئے بہت

ڈوبنا اخترؔ تھا قسمت میں لکھا

ویسے ہم طوفاں سے ٹکرائے بہت

(914) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Wakil Akhtar. is written by Wakil Akhtar. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Wakil Akhtar. Free Dowlonad  by Wakil Akhtar in PDF.