آرزو لے کے کوئی گھر سے نکلتے کیوں ہو

آرزو لے کے کوئی گھر سے نکلتے کیوں ہو

پاؤں جلتے ہیں تو پھر آگ پہ چلتے کیوں ہو

شہرتیں سب کے مقدر میں کہاں ہوتی ہیں

تم یہ ہر روز نیا بھیس بدلتے کیوں ہو

یوں تو تم اور بھی مشکوک نظر آؤ گے

بات کرتے ہوئے رک رک کے سنبھلے کیوں ہو

ہاں! تمہیں جرم کا احساس ستاتا ہوگا

ورنہ یوں راتوں کو اٹھ اٹھ کے ٹہلتے کیوں ہو

اور بازار سے غالبؔ کی طرح لے آؤ

دل اگر ٹوٹ گیا ہے تو مچلتے کیوں ہو

تم نے پہلے کبھی اس بات کو سوچا ہوتا

پیڑ کی چھاؤں میں بیٹھے ہو تو جلتے کیوں ہو

(591) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Wali Aasi. is written by Wali Aasi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Wali Aasi. Free Dowlonad  by Wali Aasi in PDF.