بھولے بسرے ہوئے غم یاد بہت کرتا ہے

بھولے بسرے ہوئے غم یاد بہت کرتا ہے

میرے اندر کوئی فریاد بہت کرتا ہے

روز آتا ہے جگاتا ہے ڈراتا ہے مجھے

تنگ مجھ کو مرا ہم زاد بہت کرتا ہے

مجھ سے کہتا ہے کہ کچھ اپنی خبر لے بابا

دیکھ تو وقت کو برباد بہت کرتا ہے

نکلی جاتی ہے مرے پاؤں کے نیچے سے زمیں

آسماں بھی ستم ایجاد بہت کرتا ہے

کچھ تو ہم صبر و رضا بھول گئے ہیں شاید

اور کچھ ظلم بھی صیاد بہت کرتا ہے

اس کے جیسا تو کوئی چاہنے والا ہی نہیں

کر کے پابند جو آزاد بہت کرتا ہے

بستیوں میں وہ کبھی خاک اڑا دیتا ہے

کبھی صحراؤں کو آباد بہت کرتا ہے

غم کے رشتوں کو کبھی توڑ نہ دینا والیؔ

غم خیال دل نا شاد بہت کرتا ہے

(547) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Wali Aasi. is written by Wali Aasi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Wali Aasi. Free Dowlonad  by Wali Aasi in PDF.