یوں بھی جینے کے بہانے نکلے

یوں بھی جینے کے بہانے نکلے

کھوج خود اپنا لگانے نکلے

پیٹھ پر بوجھ شکم کا لے کر

ہم تری یاد جگانے نکلے

آنکھ لگ جائے تو وحشت کم ہو

چاند کس وقت نہ جانے نکلے

وہی لمحے جو تھے لمحوں سے بھی کم

اپنی وسعت میں زمانے نکلے

اک تبسم پہ ٹلے گی ہر بات

داغ دل کس کو دکھانے نکلے

قحط آباد‌ سخن میں شاہینؔ

کیوں غزل اپنی گنوانے نکلے

(525) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Wali Alam Shaheen. is written by Wali Alam Shaheen. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Wali Alam Shaheen. Free Dowlonad  by Wali Alam Shaheen in PDF.