برسوں بعد ملا تو اس نے ہم سے پوچھا کیسے ہو

برسوں بعد ملا تو اس نے ہم سے پوچھا کیسے ہو

شہر نگاراں کے مرکز تھے تنہا تنہا کیسے ہو

وہ کچھ میرے درد کو بانٹے میں کچھ اس کے غم لے لوں

ایسا ہو تو کیا اچھا ہو لیکن ایسا کیسے ہو

چہرے پر جو ہریالی تھی وہ شہروں میں زرد ہوئی

گاؤں کا مکھیا پوچھ رہا ہے میرے بھیا کیسے ہو

اٹھتی ہوئی موجوں کے نیچے کتنا گہرا پانی ہے

ہم جیسے کچھ لوگ نہ ڈوبیں تو اندازہ کیسے ہو

تیز و تند ہوا کے ہاتھوں کیا بیتے یہ بات الگ

شاخیں جب تک ساتھ نہ چھوڑیں پتا پیلا کیسے ہو

(515) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Waqar Fatmi. is written by Waqar Fatmi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Waqar Fatmi. Free Dowlonad  by Waqar Fatmi in PDF.