مزا تھا ہم کو جو بلبل سے دو بدو کرتے

مزا تھا ہم کو جو بلبل سے دو بدو کرتے

کہ گل تمہاری بہاروں میں آرزو کرتے

مزے جو موت کے عاشق بیاں کبھو کرتے

مسیح و خضر بھی مرنے کی آرزو کرتے

غرض تھی کیا ترے تیروں کو آب پیکاں سے

مگر زیارت دل کیونکہ بے وضو کرتے

اگر یہ جانتے چن چن کے ہم کو توڑیں گے

تو گل کبھی نہ تمنائے رنگ و بو کرتے

یقیں ہے صبح قیامت کو بھی صبوحی کش

اٹھیں گے خواب سے ساقی سبو سبو کرتے

سمجھیو دار و رسن تار و سوزن اے منصور

کہ چاک پر وہ حقیقت کا ہیں رفو کرتے

نہ رہتی یوسف کنعاں کی خوبیٔ بازار

مقابلہ میں جو ہم تجھ کو روبرو کرتے

چمن بھی دیکھتے گلزار آرزو کی بہار

تمہاری باد بہاری میں آرزو کرتے

عجب نہ تھا کہ زمانہ کے انقلاب سے ہم

تیمم آب سے تو خاک سے وضو کرتے

سراغ عمر گزشتہ کا لیجیے گر ذوق

تمام عمر گزر جائے جستجو کرتے

(792) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Waqar Hilm Syed Naglavi. is written by Waqar Hilm Syed Naglavi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Waqar Hilm Syed Naglavi. Free Dowlonad  by Waqar Hilm Syed Naglavi in PDF.