سدرۃ الوصل کے سائے کا طلب گار ہوں میں

سدرۃ الوصل کے سائے کا طلب گار ہوں میں

تپش ہجر میں برسوں سے گرفتار ہوں میں

جا کسی اور کو جا دھمکیاں دے مارنے کی

جب سے میں پیدا ہوا تب سے سر دار ہوں میں

میرا پیغام بھلا تیغ کہاں روکے گی

حاکم وقت کو بتلاؤ قلمکار ہوں میں

میں نے تو رب کو بھی پوجا ہے اور اس یار کو بھی

واعظا تو ہی بتا کس کا گنہ گار ہوں میں

منزل زیست کہاں منزل مقصود وقارؔ

اک ثریائے محبت کا طلب گار ہوں میں

(727) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Waqar Khan. is written by Waqar Khan. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Waqar Khan. Free Dowlonad  by Waqar Khan in PDF.