اپنے انداز کا اکیلا تھا

اپنے انداز کا اکیلا تھا

اس لئے میں بڑا اکیلا تھا

پیار تو جنم کا اکیلا تھا

کیا مرا تجربہ اکیلا تھا

ساتھ تیرا نہ کچھ بدل پایا

میرا ہی راستہ اکیلا تھا

بخشش بے حساب کے آگے

میرا دست دعا اکیلا تھا

تیری سمجھوتے باز دنیا میں

کون میرے سوا اکیلا تھا

جو بھی ملتا گلے لگا لیتا

کس قدر آئنا اکیلا تھا

(564) ووٹ وصول ہوئے

Related Poetry

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Waseem Barelvi. is written by Waseem Barelvi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Waseem Barelvi. Free Dowlonad  by Waseem Barelvi in PDF.