چلو ہم ہی پہل کر دیں کہ ہم سے بد گماں کیوں ہو

چلو ہم ہی پہل کر دیں کہ ہم سے بد گماں کیوں ہو

کوئی رشتہ ذرا سی ضد کی خاطر رائیگاں کیوں ہو

میں زندہ ہوں تو اس زندہ ضمیری کی بدولت ہی

جو بولے تیرے لہجے میں بھلا میری زباں کیوں ہو

سوال آخر یہ اک دن دیکھنا ہم ہی اٹھائیں گے

نہ سمجھے جو زمیں کے غم وہ اپنا آسماں کیوں ہو

ہماری گفتگو کی اور بھی سمتیں بہت سی ہیں

کسی کا دل دکھانے ہی کو پھر اپنی زباں کیوں ہو

بکھر کر رہ گیا ہمسائیگی کا خواب ہی ورنہ

دیئے اس گھر میں روشن ہوں تو اس گھر میں دھواں کیوں ہو

محبت آسماں کو جب زمیں کرنے کی ضد ٹھہری

تو پھر بزدل اصولوں کی شرافت درمیاں کیوں ہو

امیدیں ساری دنیا سے وسیمؔ اور خود میں ایسے غم

کسی پہ کچھ نہ ظاہر ہو تو کوئی مہرباں کیوں ہو

(978) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Waseem Barelvi. is written by Waseem Barelvi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Waseem Barelvi. Free Dowlonad  by Waseem Barelvi in PDF.