سبھی کا دھوپ سے بچنے کو سر نہیں ہوتا

سبھی کا دھوپ سے بچنے کو سر نہیں ہوتا

ہر آدمی کے مقدر میں گھر نہیں ہوتا

کبھی لہو سے بھی تاریخ لکھنی پڑتی ہے

ہر ایک معرکہ باتوں سے سر نہیں ہوتا

میں اس کی آنکھ کا آنسو نہ بن سکا ورنہ

مجھے بھی خاک میں ملنے کا ڈر نہیں ہوتا

مجھے تلاش کروگے تو پھر نہ پاؤگے

میں اک صدا ہوں صداؤں کا گھر نہیں ہوتا

ہماری آنکھ کے آنسو کی اپنی دنیا ہے

کسی فقیر کو شاہوں کا ڈر نہیں ہوتا

میں اس مکان میں رہتا ہوں اور زندہ ہوں

وسیمؔ جس میں ہوا کا گزر نہیں ہوتا

(671) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Waseem Barelvi. is written by Waseem Barelvi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Waseem Barelvi. Free Dowlonad  by Waseem Barelvi in PDF.