پتھر نظر تھی واعظ خانہ خراب کی

پتھر نظر تھی واعظ خانہ خراب کی

ٹوٹی ہے کیا تڑاق سے بوتل شراب کی

کچھ آسماں نے خاک اڑائی پس فنا

کچھ تم نے اے بتو مری مٹی خراب کی

پی کر نہ ضبط واعظ کم ظرف سے ہوا

کیا اپنے ساتھ مے کی بھی مٹی خراب کی

کانٹا ہوں باغ میں تو میں بجلی ہوں چرخ پر

یہ رنگ لاغری ہے وہ شکل اضطراب کی

بوئے شراب آتی ہے ہر اک نفس کے ساتھ

پہلو میں دل ہے یا کوئی بوتل شراب کی

لیل و نہار بھی ہیں حسینوں کے واسطے

دن آفتاب کا ہے تو شب ماہتاب کی

میرے گنہ جو چشم کرم میں سما گئے

آنکھیں جھکا کے رہ گئی میزاں حساب کی

آئی جو روح پیکر خاکی میں اے وسیمؔ

گھبرا کے بول اٹھی مری مٹی خراب کی

(593) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Waseem Khairabadi. is written by Waseem Khairabadi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Waseem Khairabadi. Free Dowlonad  by Waseem Khairabadi in PDF.