وہ جن کی لو سے ہزاروں چراغ جلتے تھے (ردیف .. ا)

وہ جن کی لو سے ہزاروں چراغ جلتے تھے

چراغ باد فنا نے بجھائے ہیں کیا کیا

نہ تاب دید نہ بے دیکھے چین ہی آئے

ہمارے حال پہ وہ مسکرائے ہیں کیا کیا

رضا و صبر و قناعت تواضع و تسلیم

فلک نے ہم کو خصائل سکھائے ہیں کیا کیا

لرز گیا ہے جہاں دست کاتب تقدیر

ہماری زیست میں لمحات آئے ہیں کیا کیا

نقاب اٹھاؤ تو قصہ ہی ختم ہو جائے

تمہارے پردہ نے فتنے اٹھائے ہیں کیا کیا

زمانہ ہلکا سا خاکہ نہ لے سکا جن کا

نقوش دست قضا نے مٹائے ہیں کیا کیا

یہ پنج شیل یہ جمہوریت یہ رائے عوام

یہ اہل زر نے کھلونے بنائے ہیں کیا کیا

بلائے جاں ہوئی واصفؔ کی بے گناہی بھی

ذرا سی بات میں الزام آئے ہیں کیا کیا

(729) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Wasif Dehlvi. is written by Wasif Dehlvi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Wasif Dehlvi. Free Dowlonad  by Wasif Dehlvi in PDF.