بندہ اب ناصبور ہوتا ہے

بندہ اب ناصبور ہوتا ہے

عفو ہووے قصور ہوتا ہے

وہ زمیں پر قدم نہیں رکھتے

حسن کا کیا غرور ہوتا ہے

دولت حسن کے لٹانے میں

خرچ کیا اے حضور ہوتا ہے

سرمہ آنکھوں میں وہ لگاتے ہیں

دیکھیے کیا فتور ہوتا ہے

ہم ہیں مجبور آپ ہیں مختار

کہئے کس سے قصور ہوتا ہے

سایہ اس آفتاب طلعت کا

دیدۂ مہ کا نور ہوتا ہے

خاک حاصل ہے اس سے مردوں کو

زر جو صرف قبور ہوتا ہے

میکشوں میں مدام اے زاہد

نعرۂ یا غفور ہوتا ہے

وصل ہو ٹالیے نہ بوسے پر

اس سے کیا اے حضور ہوتا ہے

فکر رکھتے نہیں ہیں دیوانے

باعث غم شعور ہوتا ہے

پرتو رخ سے ان کا جیب قبا

دامن کوہ طور ہوتا ہے

خوب عاشق کا پاس کرتے ہو

ہر گھڑی دور دور ہوتا ہے

ایک ہی نور کا زمانے میں

سو طرح سے ظہور ہوتا ہے

مجھ کو ناحق حلال کرتے ہے

خون یہ بے قصور ہوتا ہے

کشتیٔ مے چلی تو اے ساقی

بحر غم سے عبور ہوتا ہے

اے صباؔ جب بہار آتی ہے

ہم کو سودا ضرور ہوتا ہے

(820) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Banda Ab Na-subur Hota Hai In Urdu By Famous Poet Wazir Ali Saba Lakhnavi. Banda Ab Na-subur Hota Hai is written by Wazir Ali Saba Lakhnavi. Enjoy reading Banda Ab Na-subur Hota Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Wazir Ali Saba Lakhnavi. Free Dowlonad Banda Ab Na-subur Hota Hai by Wazir Ali Saba Lakhnavi in PDF.