قصہ خوانی

سن کے بھی چپ ہی رہا

تلخ باتیں مشک بار افغانی قہوے کے

رسیلے گھونٹ میں گھل مل گئیں

یہ حقیقت اور تھی کہ باپ دادا قصہ گو مشہور تھے

اس لیے وہ چپ رہا

تاریخ کے نقشے میں

جن شہروں کی شہرت گونجتی ہے

وہ خموشی کے اس ازلی رنگ سے ظاہر ہوئے

جس سے شناسائی نہیں ہے

اس ہجوم شور و شر کی

اس نے سوچا

یاد گاری چوک میں چاروں طرف

یہ بولتے بازار ہیں

اس لیے افسردگی میں گم کھڑے

اس بید مجنوں پر

نظر پڑتی نہیں

جو اکیلا رہ گیا ہے قصہ خوانوں میں یہاں

بے رنگ اکھڑتی چھال پر

چاقو سے کندہ نام پھیکا پڑ گیا ہے

کندہ کاری جا ملی ہے خاک سے

وقت کی غفلت نے کیا ثابت کیا

زخم کھانے اور لگانے والوں میں

کون فتح یاب ہیں

شیریں گل!

آگے سنا

کیا سبز آنکھوں میں بھی خاکی خواب ہیں

(818) ووٹ وصول ہوئے

یامین کی شاعری

Your Thoughts and Comments

Qissa-KHwani In Urdu By Famous Poet Yameen. Qissa-KHwani is written by Yameen. Enjoy reading Qissa-KHwani Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Yameen. Free Dowlonad Qissa-KHwani by Yameen in PDF.