دیکھو تو کچھ زیاں نہیں کھونے کے باوجود

دیکھو تو کچھ زیاں نہیں کھونے کے باوجود

ہوتا ہے اب بھی عشق نہ ہونے کے باوجود

شاید یہ خاک میں ہی سمانے کی مشق ہو

سوتا ہوں فرش پر جو بچھونے کے باوجود

کرتا ہوں نیند میں ہی سفر سارے شہر کا

فارغ تو بیٹھتا نہیں سونے کے باوجود

ہوتی نہیں ہے میری تسلی کسی طرح

رونے کا انتظار ہے رونے کے باوجود

پانی تو ایک عمر سے مجھ پر ہے بے اثر

میلا ہوں جیسے اور بھی دھونے کے باوجود

بوجھل تو میں کچھ اور بھی رہتا ہوں رات دن

سامان خواب رات کو ڈھونے کے باوجود

تھی پیاس تو وہیں کی وہیں اور میں وہاں

خوش تھا ذرا سا ہونٹ بھگونے کے باوجود

یہ کیمیا گری مری اپنی ہے اس لیے

میں راکھ ہی سمجھتا ہوں سونے کے باوجود

ڈرتا ہوں پھر کہیں سے نکالیں نہ سر ظفرؔ

میں اس کو اپنے ساتھ ڈبونے کے باوجود

(1027) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Dekho To Kuchh Ziyan Nahin Khone Ke Bawajud In Urdu By Famous Poet Zafar Iqbal. Dekho To Kuchh Ziyan Nahin Khone Ke Bawajud is written by Zafar Iqbal. Enjoy reading Dekho To Kuchh Ziyan Nahin Khone Ke Bawajud Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Zafar Iqbal. Free Dowlonad Dekho To Kuchh Ziyan Nahin Khone Ke Bawajud by Zafar Iqbal in PDF.