میں نے کب دعویٰ کیا تھا سر بسر باقی ہوں میں

میں نے کب دعویٰ کیا تھا سر بسر باقی ہوں میں

پیش خدمت ہوں تمہارے جس قدر باقی ہوں میں

میں بہت سا جیسے ضائع ہو چکا ہوں جا بہ جا

ہاتھ سے محسوس کرتا ہوں کدھر باقی ہوں میں

ڈھونڈتے ہیں اب جہاں میرا نشاں تک بھی نہیں

اس طرف بھی دیکھ لینا تھا جدھر باقی ہوں میں

میری تفصیلات میں جانے کا موقع اب کہاں

اب تو آساں ہے سمجھنا مختصر باقی ہوں میں

دن چڑھے ہونا نہ ہونا ایک سا رہ جائے گا

یہ بھی کیا کم ہے کہ اب سے رات بھر باقی ہوں میں

خرچ سارا ہو چکا ہوں اور دنیا میں کہیں

کچھ اگر ہوں بھی تو خود سے بے خبر باقی ہوں میں

میں کسی کام آ بھی سکتا ہوں اگر سمجھے کوئی

آج بھی خس خانۂ دل میں شرر باقی ہوں میں

میں اگر باقی نہیں ہوں تو بھی ہے کس کو غرض

اور ہے پروا یہاں کس کو اگر باقی ہوں میں

کچھ بھی ہو بے سود ہے مجھ سے سفر کرنا ظفرؔ

جو کہیں جاتی نہیں وہ رہگزر باقی ہوں میں

(2288) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Maine Kab Dawa Kiya Tha Sar-ba-sar Baqi Hun Main In Urdu By Famous Poet Zafar Iqbal. Maine Kab Dawa Kiya Tha Sar-ba-sar Baqi Hun Main is written by Zafar Iqbal. Enjoy reading Maine Kab Dawa Kiya Tha Sar-ba-sar Baqi Hun Main Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Zafar Iqbal. Free Dowlonad Maine Kab Dawa Kiya Tha Sar-ba-sar Baqi Hun Main by Zafar Iqbal in PDF.