گل افشانی کے دم بھرتی ہے چشم خوں فشاں کیا کیا

گل افشانی کے دم بھرتی ہے چشم خوں فشاں کیا کیا

ہمارے زیب دامن ہے بہار گلستاں کیا کیا

کشود مطلب عاشق کے ہیں لب پر گماں کیا کیا

ادائے خامشی میں بھر دیا رنگ بیاں کیا کیا

فقط اک سادگی پر شوخیوں کے ہیں گماں کیا کیا

نگاہ شرمگیں سے ہے نہاں کیا کیا عیاں کیا کیا

دل خوں گشتہ حسرت نے کیا کچھ گل کھلائے ہیں

بہار آگیں ہے کچھ اب کی برس فصل خزاں کیا کیا

جنوں سے کم نہیں ہے کچھ ہجوم شادمانی بھی

ہوائے گل میں ہے جامہ سے باہر باغباں کیا کیا

تصور میں وصال یار کے سامان ہوتے ہیں

ہمیں بھی یاد ہیں حسرت کی بزم آرائیاں کیا کیا

چلی آتی ہے اترائی ہوئی کچھ کوئے جاناں سے

بسی ہے رشک کی بو میں نسیم بوستاں کیا کیا

قدم رکھتے نہیں ہیں وہ زمیں پر بے نیازی سے

بڑھا جاتا ہے یاں شوق سجود آستاں کیا کیا

ظہیرؔ خستہ جاں سچ ہے محبت کچھ بری شے ہے

مجازی میں حقیقی کے ہوئے ہیں امتحاں کیا کیا

(1174) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Gul-afshani Ke Dam Bharti Hai Chashm-e-KHun-fishan Kya Kya In Urdu By Famous Poet Zaheer Dehlvi. Gul-afshani Ke Dam Bharti Hai Chashm-e-KHun-fishan Kya Kya is written by Zaheer Dehlvi. Enjoy reading Gul-afshani Ke Dam Bharti Hai Chashm-e-KHun-fishan Kya Kya Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Zaheer Dehlvi. Free Dowlonad Gul-afshani Ke Dam Bharti Hai Chashm-e-KHun-fishan Kya Kya by Zaheer Dehlvi in PDF.