تلخ شکوے لب شیریں سے مزا دیتے ہیں

تلخ شکوے لب شیریں سے مزا دیتے ہیں

گھول کر شہد میں وہ زہر پلا دیتے ہیں

یوں تو ہوتے ہیں محبت میں جنوں کے آثار

اور کچھ لوگ بھی دیوانہ بنا دیتے ہیں

پردہ اٹھے کہ نہ اٹھے مگر اے پردہ نشیں

آج ہم رسم تکلف کو اٹھا دیتے ہیں

آتے جاتے نہیں کم بخت پیامی ان تک

جھوٹے سچے یوں ہی پیغام سنا دیتے ہیں

وائے تقدیر کہ وہ خط مجھے لکھ لکھ کے ظہیرؔ

میری تقدیر کے لکھے کو مٹا دیتے ہیں

(1115) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

TalKH Shikwe Lab-e-shirin Se Maza Dete Hain In Urdu By Famous Poet Zaheer Dehlvi. TalKH Shikwe Lab-e-shirin Se Maza Dete Hain is written by Zaheer Dehlvi. Enjoy reading TalKH Shikwe Lab-e-shirin Se Maza Dete Hain Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Zaheer Dehlvi. Free Dowlonad TalKH Shikwe Lab-e-shirin Se Maza Dete Hain by Zaheer Dehlvi in PDF.