کتنی تعبیروں کے منہ اترے پڑے ہیں

کتنی تعبیروں کے منہ اترے پڑے ہیں

خواب اب تک ہاتھ پھیلائے کھڑے ہیں

راہ میں جو میل کے پتھر گڑے ہیں

رہنماؤں کی طرح ششدر کھڑے ہیں

کوئی اپنے آپ تک پہنچے تو کیسے

آگہی کے کوس بھی کتنے کڑے ہیں

زندگی ہم تجھ سے بھی لڑ کر جئیں گے

ہم جو خود اپنے ہی سائے سے لڑے ہیں

دوستو سر پر بھی آ جاتا ہے سورج

دھوپ کم ہے اس لیے سائے بڑے ہیں

ہم کو بھی کچھ وقت دے اے جان محفل

ہم نے بھی دو ایک افسانے گڑھے ہیں

(743) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Kitni Tabiron Ke Munh Utre PaDe Hain In Urdu By Famous Poet Zaka Siddiqui. Kitni Tabiron Ke Munh Utre PaDe Hain is written by Zaka Siddiqui. Enjoy reading Kitni Tabiron Ke Munh Utre PaDe Hain Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Zaka Siddiqui. Free Dowlonad Kitni Tabiron Ke Munh Utre PaDe Hain by Zaka Siddiqui in PDF.