ترے ناز و ادا کو تیرے دیوانے سمجھتے ہیں

ترے ناز و ادا کو تیرے دیوانے سمجھتے ہیں

حقیقت شمع کی کیا ہے یہ پروانے سمجھتے ہیں

مکمل وارداتیں ہیں مرے گزرے زمانے کی

حقائق سے جو ناواقف ہیں افسانے سمجھتے ہیں

جنوں کے کیف و کم سے آگہی تجھ کو نہیں ناصح

گزرتی ہے جو دیوانوں پہ دیوانے سمجھتے ہیں

تری مخمور آنکھوں کو کوئی کچھ بھی کہے لیکن

ہم ان کو ساقیٔ دوراں کے پیمانے سمجھتے ہیں

نہ راس آئیں گی مجھ کو اے جہاں آبادیاں تیری

مرے دل کی لگی کو تیرے ویرانے سمجھتے ہیں

نہ کچھ اہل جنوں سمجھے نہ کچھ اہل خرد سمجھے

رموز زندگی کچھ پھر بھی مستانے سمجھتے ہیں

ذکیؔ اپنوں نے تو ہم کو ہمیشہ ہی ستایا ہے

حقیقت کچھ ہماری پھر بھی بے گانے سمجھتے ہیں

(994) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Tere Naz-o-ada Ko Tere Diwane Samajhte Hain In Urdu By Famous Poet Zaki Kakorvi. Tere Naz-o-ada Ko Tere Diwane Samajhte Hain is written by Zaki Kakorvi. Enjoy reading Tere Naz-o-ada Ko Tere Diwane Samajhte Hain Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Zaki Kakorvi. Free Dowlonad Tere Naz-o-ada Ko Tere Diwane Samajhte Hain by Zaki Kakorvi in PDF.