وہ ہو کیسا ہی دبلا تار بستر ہو نہیں سکتا

وہ ہو کیسا ہی دبلا تار بستر ہو نہیں سکتا

غلط ہے آدمی اس طرح لاغر ہو نہیں سکتا

کبھی آنسو کا قطرہ مثل گوہر ہو نہیں سکتا

غلط ہے ابر نیساں دیدۂ تر ہو نہیں سکتا

میاں مجنوں ہوں چاہے کوہ کن ہو دونوں خبطی تھے

کسی کا کچھ بھی ان سے خاک پتھر ہو نہیں سکتا

کمر جس کے نہ ہو وہ بار سے کیوں کر چلے گا پھر

خلاف عقل ہے یہ اس طرح پر ہو نہیں سکتا

کہو پھر یہ کمر موٹی ہے سر چھوٹا ہے دلبر کا

نہیں تو پھر قد جاناں صنوبر ہو نہیں سکتا

وہ خط شوق کے جتنے پلندے چاہے لے جائے

ملازم ڈاک خانے میں کبوتر ہو نہیں سکتا

ظریفؔ آئینہ دے کر ڈارون صاحب کو سمجھا دو

نہ ہو جب تک شریر انسان بندر ہو نہیں سکتا

(1116) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Wo Ho Kaisa Hi Dubla Tar Bistar Ho Nahin Sakta In Urdu By Famous Poet Zareef Lakhnavi. Wo Ho Kaisa Hi Dubla Tar Bistar Ho Nahin Sakta is written by Zareef Lakhnavi. Enjoy reading Wo Ho Kaisa Hi Dubla Tar Bistar Ho Nahin Sakta Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Zareef Lakhnavi. Free Dowlonad Wo Ho Kaisa Hi Dubla Tar Bistar Ho Nahin Sakta by Zareef Lakhnavi in PDF.