خیبر پختونخوا پولیس کو جدید دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کیلئے ڈیجیٹلائز کرنے کی ضرورت ہے، ویبینار شرکاء

 خیبر پختونخوا پولیس کو جدید دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کیلئے ڈیجیٹلائز کرنے کی ضرورت ہے، ویبینار شرکاء

پشاور: خیبر پختونخواپولیس کو دیگر شعبوں کے ساتھ ساتھ ڈیجیٹلائزیشن اور جدید دور کے میڈیا کے تقاضوں کو پورا کرنے کیلئے اپنے نظام میں مزید بہتری لانے کی ضرورت ہے تاکہ عام عوام کی نظر میں اس کا بہتر تاثر قائم ہو سکے۔اس کیلئے ضروری ہے کہ پولیس اور میڈیا کے مابین مزید بہتر پیشہ ورانہ ہم آہنگی ہو تاکہ معنی خیز کمیونیکیشن کو فروغ ملے اور عام عوام کو آج کل کے سوشل میڈیا کے بے ہنگم دور میں درست خبر تک با آسانی رسائی ہو۔ان خیالات کا اظہارسول سوسائٹی، تعلیمی اداروں، مقامی اخبار، ٹیلی ویژن اور ڈیجیٹل میڈیاکے نمائندوں نے پشاور میں 'پولیس عوام ساتھ ساتھ'کے عنوان سے منعقدہ ویبینار(آن لائن سیمینار)میں کیا۔ واضح رہے کہ ملک گیر جامع پروگرام 'پولیس عوام ساتھ ساتھ'کے ذیلی پروگرام'پولیس میڈیا ساتھ ساتھ'کے تحت یہ دسواں ویبینار منعقد کیا گیا جس کا اہتمام کمیونیکیشنز کمپنی کمیونیکینشز ریسرچ سٹریٹجیز نے کیا، میزبانی کے فرائض معروف کمیونیکیشنسٹ ظفر اللہ نے انجام دیے۔اس پروگرام کا بنیادی مقصد پولیس ، میڈیا اور سول سوسائٹی کے مابین ایک نیٹ ورک قائم کیا جائے اور ساتھ ہی مختلف شعبوں کے ماہرین کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کر کے بہتر پولیسنگ کے حوالے سے جامع سفارشات مرتب کی جائیں۔ شرکاء نے کہا کہ پیشہ ورانہ پولیسنگ کی منزل کے حصول کیلئے خیبر پختونخوا پولیس کو جدید دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے تاکہ وہ اپنے آپ کو آنے والے چیلنجز کیلئے تیار کر سکیں۔ اس کے ساتھ ساتھ پولیس کو عوامی عمورکی بہتر انجام دہی اور مختلف اسٹیک ہولڈرز بشمول میڈیا کے ساتھ بہتر پیشہ ورانہ روابط کیلئے اپنے آپ کو تیار کرنا ہو گا۔ مقامی یونیورسٹی کے شعبہ تحقیق سے وابستہ طالب علم کا کہنا تھا کہ اصلاحات کا کسی بھی طرز کا ایجنڈا اس وقت تک پایہ تکمیل تک نہیں پہنچ سکتا جب تک کے انتظامی درجے کے ہر فرد کیلئے الگ الگ رویہ جاتی اصول نہ وضع کر دیے جائیں۔ پاکستان کے حالات کے تناظر میں یہ کسی چیلنج سے کم نہیں۔روائتی اور ڈیجیٹل میڈیا کے شرکاء نے خیبر پختونخوا پولیس کی لازوال قربانیوں پر روشنی ڈالتے ہوئے انہیں بنیادی سہولیات کی عدم دستیابی پر بھی تفصیلی گفتگو کی۔ شرکاء متفق تھے کہ خیبر پختونخوا پولیس میں خواتین کی تعداد میں اضافہ کیا جا نا چاہیے اس کے علاوہ نفسیاتی ماہرین کی شمولیت ایک بہتر اضافہ ہو گا تاکہ مشکل ڈیوٹیاں انجام دینے والے اہلکاروں کی حسب ضرورت بہتر نفسیاتی رہنمائی ہوتی رہے۔ شرکاء نے بہتر پولیسنگ اور پولیس اور میڈیا کے مابین بہتر پیشہ ورانہ تعلقات کیلئے اپنے تئیں کوششیں جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا۔ اس موقع پر صوبائی اسمبلی، ہائی کورٹ اور کرائم رپورٹنگ سے وابستہ نوجوان صحافیوں کی حوصلہ افزائی کیلئے کمیونیکیشن کمپنی کے سی ای او انیق ظفر نے تحقیقاتی رپورٹنگ کے ایک ملک گیر مقابلہ کا اعلان بھی کیا گیا جس کی تفصیلات پروگرام کے فیس بک پیج پر دستیاب ہیں۔ پروگرام کا گیارہواں ویبینار11جولائی کو لاہور میں منعقد کیا جائے گا.

Your Comments/Thoughts ?