منزل پہ دھیان ہم نے ذرا بھی اگر دیا

منزل پہ دھیان ہم نے ذرا بھی اگر دیا

آکاش نے ڈگر کو اجالوں سے بھر دیا

رکنے کی بھول ہار کا کارن نہ بن سکی

چلنے کی دھن نے راہ کو آسان کر دیا

پانی کے بلبلوں کا سفر جانتے ہوئے

تحفے میں دل نہ دینا تھا ہم نے مگر دیا

پیپل کی چھاؤں بجھ گئی تالاب سڑ گئے

کس نے یہ میرے گاؤں پہ احسان کر دیا

گھر کھیت گائے بیل رقم اب کہاں رہے

جو کچھ تھا سب نکال کے فصلوں میں بھر دیا

منڈی نے لوٹ لیں جواں فصلیں کسان کی

قرضے نے خودکشی کی طرف دھیان کر دیا

(1300) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Manzil Pe Dhyan Humne Zara Bhi Agar Diya In Urdu By Famous Poet Aalok Shrivastav. Manzil Pe Dhyan Humne Zara Bhi Agar Diya is written by Aalok Shrivastav. Enjoy reading Manzil Pe Dhyan Humne Zara Bhi Agar Diya Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Aalok Shrivastav. Free Dowlonad Manzil Pe Dhyan Humne Zara Bhi Agar Diya by Aalok Shrivastav in PDF.