اک عشق ہے کہ جس کی گلی جا رہا ہوں میں

اک عشق ہے کہ جس کی گلی جا رہا ہوں میں

اور دل کی دھڑکنوں سے بھی گھبرا رہا ہوں میں

کر دے گا وہ معاف مرے ہر گناہ کو

یہ سوچ کر گناہ کئے جا رہا ہوں میں

چھوڑا کہیں کا مجھ کو نہ دنیا کے درد نے

پھر بھی ترا کرم کہ جئے جا رہا ہوں میں

راہ وفا میں مٹ گئے جب فاصلے سبھی

پھر کیوں نگاہ یار سے شرما رہا ہوں میں

پھر ہو رہی ہیں پیار کی سب حسرتیں جواں

پھر دل اسی کی یاد سے بہلا رہا ہوں میں

اک دن چکا ہی دوں گا زمانے کا بھی حساب

کچھ بات ہے جو ضبط کئے جا رہا ہوں میں

الفت کی راہ پر تجھے مل جائے گا خدا

اس بے قرار دل کو یہ سمجھا رہا ہوں میں

وہ شوخ اک نگاہ میں سب صاف کہہ گیا

مدت سے جس کو کہنے سے کترا رہا ہوں میں

عازمؔ یقیں نہیں اسے کیوں میری بات پر

کیا کم ہے یہ کہ اس کی قسم کھا رہا ہوں میں

(1488) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Ek Ishq Hai Ki Jis Ki Gali Ja Raha Hun Main In Urdu By Famous Poet Aazim Kohli. Ek Ishq Hai Ki Jis Ki Gali Ja Raha Hun Main is written by Aazim Kohli. Enjoy reading Ek Ishq Hai Ki Jis Ki Gali Ja Raha Hun Main Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Aazim Kohli. Free Dowlonad Ek Ishq Hai Ki Jis Ki Gali Ja Raha Hun Main by Aazim Kohli in PDF.