میں نے اپنی روح کو اپنے تن سے الگ کر رکھا ہے

میں نے اپنی روح کو اپنے تن سے الگ کر رکھا ہے

یوں نہیں جیسے جسم کو پیراہن سے الگ کر رکھا ہے

میرے لفظوں سے گزرو مجھ سے درگزرو کہ میں نے

فن کے پیرائے میں خود کو فن سے الگ کر رکھا ہے

فاتحہ پڑھ کر یہیں سبک ہو لیں احباب چلو ورنہ

میں نے اپنی میت کو مدفن سے الگ کر رکھا ہے

گھر والے مجھے گھر پر دیکھ کے خوش ہیں اور وہ کیا جانیں

میں نے اپنا گھر اپنے مسکن سے الگ کر رکھا ہے

اس پہ نہ جاؤ کیسے کیا ہے میں نے مجھ کو خود سے الگ

بس یہ دیکھو کیسے انوکھے پن سے الگ کر رکھا ہے

عمر کا رستہ اور کوئی ہے وقت کے منظر اور کہیں

میں نے بھی دونوں کو بہم بچپن سے الگ کر رکھا ہے

درد کی گتھی سلجھانے پھر کیوں آئے ہو خرد والو؟

بابا! ہم نے تم کو جس الجھن سے الگ کر رکھا ہے

(976) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Maine Apni Ruh Ko Apne Tan Se Alag Kar Rakkha Hai In Urdu By Famous Poet Abdul Ahad Saaz. Maine Apni Ruh Ko Apne Tan Se Alag Kar Rakkha Hai is written by Abdul Ahad Saaz. Enjoy reading Maine Apni Ruh Ko Apne Tan Se Alag Kar Rakkha Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Abdul Ahad Saaz. Free Dowlonad Maine Apni Ruh Ko Apne Tan Se Alag Kar Rakkha Hai by Abdul Ahad Saaz in PDF.