یوں بھی دل احباب کے ہم نے گاہے گاہے رکھے تھے

یوں بھی دل احباب کے ہم نے گاہے گاہے رکھے تھے

اپنے زخم نظر پر خوش فہمی کے پھاہے رکھے تھے

ہم نے تضاد دہر کو سمجھا دوراہے ترتیب دیئے

اور برتنے نکلے تو دیکھا سہ راہے رکھے تھے

رقص کدہ ہو بزم سخن ہو کوئی کار گہہ فن ہو

زردوزوں نے اپنی ماتحتی میں جلاہے رکھے تھے

محتسبوں کی خاطر بھی اپنے اظہار میں کچھ پہلو

رکھ تو لیے تھے ہم نے اب چاہے ان چاہے رکھے تھے

جو وجہ راحت بھی نہ تھے اور ٹوٹ گئے تو غم نہ ہوا

آہ وہ رشتے کیوں ہم نے اک عمر نباہے رکھے تھے

کاہکشاں بندی میں سخن کی رہ گئی سازؔ کسر کیسی

لفظ تو ہم نے چن کے نجومے مہرے ماہے رکھے تھے

(999) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Yun Bhi Dil Ahbab Ke Humne Gahe Gahe Rakkhe The In Urdu By Famous Poet Abdul Ahad Saaz. Yun Bhi Dil Ahbab Ke Humne Gahe Gahe Rakkhe The is written by Abdul Ahad Saaz. Enjoy reading Yun Bhi Dil Ahbab Ke Humne Gahe Gahe Rakkhe The Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Abdul Ahad Saaz. Free Dowlonad Yun Bhi Dil Ahbab Ke Humne Gahe Gahe Rakkhe The by Abdul Ahad Saaz in PDF.