ایک نامقبول قربانی ہوں میں

ایک نامقبول قربانی ہوں میں

سرپھری الفت میں لا ثانی ہوں میں

میں چلا جاتا ہوں واں تکلیف سے

وہ سمجھتے ہیں کہ لا ثانی ہوں میں

کان دھرتے ہی نہیں وہ بات پر

کب سے مصروف ثنا خوانی ہوں میں

زندگی ہے اک کرائے کی خوشی

سوکھتے تالاب کا پانی ہوں میں

مجھ سے بڑھ کر کیا کوئی ہوگا امیر

قیمتی ورثے کی ارزانی ہوں میں

چاندنی راتوں میں یاروں کے بغیر

چاندنی راتوں کی ویرانی ہوں میں

کہنا سننا ان سے مجھ کو کچھ نہیں

صرف اک تمہید طولانی ہوں میں

مجھ کو پچھتانا نہیں آتا عدمؔ

ایک دولت مند نادانی ہوں میں

(1286) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Ek Na-maqbul Qurbani Hun Main In Urdu By Famous Poet Abdul Hamid Adam. Ek Na-maqbul Qurbani Hun Main is written by Abdul Hamid Adam. Enjoy reading Ek Na-maqbul Qurbani Hun Main Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Abdul Hamid Adam. Free Dowlonad Ek Na-maqbul Qurbani Hun Main by Abdul Hamid Adam in PDF.