جو گزرتا ہے گزر جائے جی

جو گزرتا ہے گزر جائے جی

آج وہ کر لیں کہ بھر جائے جی

آج کی شب یہیں جینا مرنا

جس کو جانا ہو وہ گھر جائے جی

اس گلی سے نہیں جانا ہم کو

آن رخصت ہو کہ سر جائے جی

وقت نے کر دیا جو کرنا تھا

کوئی مرتا ہے تو مر جائے جی

شاخ گل موج ہوا رقصاں ہیں

پھول بکھرے تو بکھر جائے جی

منظروں کے بھی پرے ہیں منظر

آنکھ جو ہو تو نظر جائے جی

سمت کیا راہ کیا منزل کیسی

چل پڑو آپ جدھر جائے جی

اپنی ہی سوچ پہ چلنا چاہے

اپنی ہی سوچ سے ڈر جائے جی

یہ عجب بات ہے اکثر جاویدؔ

جس سے روکیں وہی کر جائے جی

(1141) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Jo Guzarta Hai Guzar Jae Ji In Urdu By Famous Poet Abdullah Javed. Jo Guzarta Hai Guzar Jae Ji is written by Abdullah Javed. Enjoy reading Jo Guzarta Hai Guzar Jae Ji Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Abdullah Javed. Free Dowlonad Jo Guzarta Hai Guzar Jae Ji by Abdullah Javed in PDF.