روٹھے ہیں ہم سے دوست ہمارے کہاں کہاں

روٹھے ہیں ہم سے دوست ہمارے کہاں کہاں

ٹوٹے ہیں زندگی کے سہارے کہاں کہاں

دنیا کی بازگشت میں اپنی ہی ہے صدا

ایسے میں کوئی تجھ کو پکارے کہاں کہاں

کعبے میں تھا سکوں نہ کلیسا میں چین تھا

تجھ سے بچھڑ کے دن یہ گزارے کہاں کہاں

تو تھا رگ گلو سے زیادہ قریب تر

ڈھونڈھ آئے تجھ کو دید کے مارے کہاں کہاں

تارے کہیں ہیں پھول کہیں ہیں گہر کہیں

بکھرے ہوئے ہیں اشک ہمارے کہاں کہاں

شمع بھی مضطرب ہے پتنگا بھی مضطرب

پہنچے ہیں سوز غم کے شرارے کہاں کہاں

فرصت ملے کبھی تو شب غم سے پونچھنا

ٹوٹے ہیں چشم شوقؔ سے تارے کہاں کہاں

(980) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

RuThe Hain Humse Dost Hamare Kahan Kahan In Urdu By Famous Poet Abdullateef Shauq. RuThe Hain Humse Dost Hamare Kahan Kahan is written by Abdullateef Shauq. Enjoy reading RuThe Hain Humse Dost Hamare Kahan Kahan Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Abdullateef Shauq. Free Dowlonad RuThe Hain Humse Dost Hamare Kahan Kahan by Abdullateef Shauq in PDF.