پھٹا ہوا جو گریباں دکھائی دیتا ہے

پھٹا ہوا جو گریباں دکھائی دیتا ہے

کسی کا درد نمایاں دکھائی دیتا ہے

نکلنا چاہتا ہوں جسم کے حصار سے میں

کہ اپنا تن مجھے زنداں دکھائی دیتا ہے

سرائے دہر میں ٹھہرا ہوا مسافر ہوں

عجیب بے سر و ساماں دکھائی دیتا ہے

ترے لبوں کے تبسم کو کس سے دوں تشبیہ

کہ غنچہ بھی تو پریشاں دکھائی دیتا ہے

ہر ایک شخص کسی خوف کی گرفت میں ہے

تمام شہر ہراساں دکھائی دیتا ہے

جو ہو سکے تو کبھی اس کی روح میں جھانکو

قبا پہن کے جو عریاں دکھائی دیتا ہے

معاش ایسی کہ سنسان ہیں گلی بازار

بھٹکتا ایسا کہ انساں دکھائی دیتا ہے

(792) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

PhaTa Hua Jo Gareban Dikhai Deta Hai In Urdu By Famous Poet Abid Wadood. PhaTa Hua Jo Gareban Dikhai Deta Hai is written by Abid Wadood. Enjoy reading PhaTa Hua Jo Gareban Dikhai Deta Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Abid Wadood. Free Dowlonad PhaTa Hua Jo Gareban Dikhai Deta Hai by Abid Wadood in PDF.