جو نہیں لگتی تھی کل تک اب وہی اچھی لگی

جو نہیں لگتی تھی کل تک اب وہی اچھی لگی

دیکھ کر اس کو جو دیکھا زندگی اچھی لگی

تھک کے سورج شام کی بانہوں میں جا کر سو گیا

رات بھر یادوں کی بستی جاگتی اچھی لگی

منتظر تھا وہ نہ ہم ہوں تو ہمارا نام لے

اس کی محفل میں ہمیں اپنی کمی اچھی لگی

وقت رخصت بھیگتی پلکوں کا منظر یاد ہے

پھول سی آنکھوں میں شبنم کی نمی اچھی لگی

دائرے میں اپنے ہم دونوں سفر کرتے رہے

برف سی دونوں جزیروں پر جمی اچھی لگی

اک قدم کے فاصلے پر دونوں آ کر رک گئے

بس یہی منزل سفر کی آخری اچھی لگی

(854) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Jo Nahin Lagti Thi Kal Tak Ab Wahi Achchhi Lagi In Urdu By Famous Poet Absar Abdul Ali. Jo Nahin Lagti Thi Kal Tak Ab Wahi Achchhi Lagi is written by Absar Abdul Ali. Enjoy reading Jo Nahin Lagti Thi Kal Tak Ab Wahi Achchhi Lagi Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Absar Abdul Ali. Free Dowlonad Jo Nahin Lagti Thi Kal Tak Ab Wahi Achchhi Lagi by Absar Abdul Ali in PDF.