نئی صبح چاہتے ہیں نئی شام چاہتے ہیں

نئی صبح چاہتے ہیں نئی شام چاہتے ہیں

جو یہ روز و شب بدل دے وہ نظام چاہتے ہیں

وہی شاہ چاہتے ہیں جو غلام چاہتے ہیں

کوئی چاہتا ہی کب ہے جو عوام چاہتے ہیں

اسی بات پر ہیں برہم یہ ستم گران عالم

کہ جو چھن گیا ہے ہم سے وہ مقام چاہتے ہیں

کسے حرف حق سناؤں کہ یہاں تو اس کو سننا

نہ خواص چاہتے ہیں نہ عوام چاہتے ہیں

یہ نہیں کہ تو نے بھیجا ہی نہیں پیام کوئی

مگر اک وہی نہ آیا جو پیام چاہتے ہیں

تری راہ دیکھتی ہیں مری تشنہ کام آنکھیں

ترے جلوے میرے گھر کے در و بام چاہتے ہیں

وہ کتاب زندگی ہی نہ ہوئی مرتب اب تک

کہ ہم انتساب جس کا ترے نام چاہتے ہیں

نہ مراد ہوگی پوری کبھی ان شکاریوں کی

مجھے دیکھنا جو زاہدؔ تہ دام چاہتے ہیں

(2445) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Nai Subh Chahte Hain Nai Sham Chahte Hain In Urdu By Famous Poet Abul Mujahid Zahid. Nai Subh Chahte Hain Nai Sham Chahte Hain is written by Abul Mujahid Zahid. Enjoy reading Nai Subh Chahte Hain Nai Sham Chahte Hain Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Abul Mujahid Zahid. Free Dowlonad Nai Subh Chahte Hain Nai Sham Chahte Hain by Abul Mujahid Zahid in PDF.