گھر کا رستہ بھی ملا تھا شاید

گھر کا رستہ بھی ملا تھا شاید

راہ میں سنگ وفا تھا شاید

اس قدر تیز ہوا کے جھونکے

شاخ پر پھول کھلا تھا شاید

جس کی باتوں کے فسانے لکھے

اس نے تو کچھ نہ کہا تھا شاید

لوگ بے مہر نہ ہوتے ہوں گے

وہم سا دل کو ہوا تھا شاید

تجھ کو بھولے تو دعا تک بھولے

اور وہی وقت دعا تھا شاید

خون دل میں تو ڈبویا تھا قلم

اور پھر کچھ نہ لکھا تھا شاید

دل کا جو رنگ ہے یہ رنگ اداؔ

پہلے آنکھوں میں رچا تھا شاید

(844) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Ghar Ka Rasta Bhi Mila Tha Shayad In Urdu By Famous Poet Ada Jafri. Ghar Ka Rasta Bhi Mila Tha Shayad is written by Ada Jafri. Enjoy reading Ghar Ka Rasta Bhi Mila Tha Shayad Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ada Jafri. Free Dowlonad Ghar Ka Rasta Bhi Mila Tha Shayad by Ada Jafri in PDF.