توفیق سے کب کوئی سروکار چلے ہے

توفیق سے کب کوئی سروکار چلے ہے

دنیا میں فقط طالع بیدار چلے ہے

ٹھہروں تو چٹانوں سی کلیجے پہ کھڑی ہے

جاؤں تو مرے ساتھ ہی دیوار چلے ہے

ہر غنچہ بڑے چاؤ سے کھلتا ہے چمن میں

ہر دور کا منصور سر دار چلے ہے

رنگوں کی نہ خوشبو کی کمی ہے دل و جاں کو

توشہ جو چلے ساتھ وہ اک خار چلے ہے

دل کے لیے بس آنکھ کا معیار بہت ہے

جو سکۂ جاں ہے سر بازار چلے ہے

حیرت سے شگوفوں کی جھپکتی نہیں آنکھیں

کس آن سے کانٹوں کا خریدار چلے ہے

خورشید وہاں ہم نے سلگتے ہوئے دیکھے

کرنوں کا جس آشوب میں بیوپار چلے ہے

اک جنبش مژگاں کی اجازت بھی نہیں ہے

دل ساتھ چلا ہے کہ ستم گار چلے ہے

تھے خضر بھی لاکھوں یہاں عیسیٰ بھی بہت تھے

آزار جو دل کا ہے سو آزار چلے ہے

(931) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Taufiq Se Kab Koi Sarokar Chale Hai In Urdu By Famous Poet Ada Jafri. Taufiq Se Kab Koi Sarokar Chale Hai is written by Ada Jafri. Enjoy reading Taufiq Se Kab Koi Sarokar Chale Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ada Jafri. Free Dowlonad Taufiq Se Kab Koi Sarokar Chale Hai by Ada Jafri in PDF.