خامشی سے ہوئی فغاں سے ہوئی

خامشی سے ہوئی فغاں سے ہوئی

ابتدا رنج کی کہاں سے ہوئی

کوئی طائر ادھر نہیں آتا

کیسی تقصیر اس مکاں سے ہوئی

موسموں پر یقین کیوں چھوڑا

بد گمانی تو سائباں سے ہوئی

بے نہایت سمندروں کا سفر

گفتگو صرف بادباں سے ہوئی

یہ جو الجھی ہوئی کہانی ہے

معتبر حرف رایگاں سے ہوئی

دل کی آبادیوں کو پوچھو ہو

روشنی برق بے اماں سے ہوئی

تشنگی بے بسی لب دریا

میری پہچان ہی وہاں سے ہوئی

اتنی اجلی نہ تھی یہ راہ گزر

نقش پائے بلا کشاں سے ہوئی

(759) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

KHamushi Se Hui Fughan Se Hui In Urdu By Famous Poet Ada Jafri. KHamushi Se Hui Fughan Se Hui is written by Ada Jafri. Enjoy reading KHamushi Se Hui Fughan Se Hui Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ada Jafri. Free Dowlonad KHamushi Se Hui Fughan Se Hui by Ada Jafri in PDF.