بدھ

پائپ کے گہرے لمبے کش کھینچتا

وہ اپنی برہنگی کے احساس کو

دھویں کی شکل میں

خلا میں تحلیل ہوتے دیکھ کر

مسکرانے کی کوشش کرتا تھا

اس کی ناف کے آس پاس

چپکے ہوئے

شکستہ اندھیرے کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے

مینڈک کی آنکھوں میں

مرے ہوئے خوابوں کی سیلن میں

ڈوب رہے تھے

وہ

مجھ کو

''گوتم'' کے نام سے یاد کیا جائے

ایسا

دیواروں پر رینگتی

چیونٹیوں سے

بار بار کہہ رہا تھا

(699) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Budh In Urdu By Famous Poet Adil Mansuri. Budh is written by Adil Mansuri. Enjoy reading Budh Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Adil Mansuri. Free Dowlonad Budh by Adil Mansuri in PDF.