کسی نشاں سے علامت سے یا سند سے نہ ہو

کسی نشاں سے علامت سے یا سند سے نہ ہو

اگر میں ہوں تو یہ ہونا بھی خال و خد سے نہ ہو

میں ایک ایسے زمانے میں بسنا چاہتا ہوں

زمانہ جس کا تعلق ازل ابد سے نہ ہو

مرے عدو وہ حقیقت بھی کیا حقیقت ہے

ثبوت جس کا میسر اسی کے رد سے نہ ہو

اسی لیے تو میں رکھتا ہوں خوشبوؤں سا مزاج

میں چاہتا ہوں کہ میرا شمار حد سے نہ ہو

بنانے والا ہوں ہاتھوں سے اپنے فردا کا

وہ زائچہ جو لکیروں سے یا عدد سے نہ ہو

وجود واہمہ ہے اے بدن نژاد سمجھ

یہ تیرا سایہ بھی شاید ترے جسد سے نہ ہو

میں اپنا آپ اسی کے سپرد کر دوں گا

اک ایسا شخص جو انبوہ نیک و بد سے نہ ہو

(739) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Kisi Nishan Se Alamat Se Ya Sanad Se Na Ho In Urdu By Famous Poet Aftab Ahmad. Kisi Nishan Se Alamat Se Ya Sanad Se Na Ho is written by Aftab Ahmad. Enjoy reading Kisi Nishan Se Alamat Se Ya Sanad Se Na Ho Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Aftab Ahmad. Free Dowlonad Kisi Nishan Se Alamat Se Ya Sanad Se Na Ho by Aftab Ahmad in PDF.