اگر ہم گیت نہ گاتے

ہمیں معنی معلوم ہیں

اس زندگی کے

جو ہم گزار رہے ہیں

ان پتھروں کا وزن معلوم ہے

جو ہماری بے پروائی سے

ان چیزوں میں تبدیل ہو گئے

جن کی خوبصورتی میں

ہماری زندگی نے کوئی اضافہ نہیں کیا

ہم نے اپنے دل کو

اس وقت

قربان گاہ پر رکھے جانے والے پھولوں میں

محسوس کیا

جب ہم

زخمی گھوڑوں کے جلوس کے پیچھے چل رہے تھے

شکست ہمارا خدا ہے

مرنے کے بعد ہم اسی کی پرستش کریں گے

ہم اس شخص کی موت مریں گے

جس نے تکلیفوں کے بعد دم توڑا

زندگی کبھی نہ جان سکتی

ہم اس سے کیا چاہتے تھے

اگر ہم گیت نہ گاتے

(757) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Agar Hum Git Na Gate In Urdu By Famous Poet Afzal Ahmad Syed. Agar Hum Git Na Gate is written by Afzal Ahmad Syed. Enjoy reading Agar Hum Git Na Gate Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Afzal Ahmad Syed. Free Dowlonad Agar Hum Git Na Gate by Afzal Ahmad Syed in PDF.