ہمیں بھول جانا چاہیئے

اس اینٹ کو بھول جانا چاہیئے

جس کے نیچے ہمارے گھر کی چابی ہے

جو ایک خواب میں ٹوٹ گیا

ہمیں بھول جانا چاہیئے

اس بوسے کو

جو مچھلی کے کانٹے کی طرح ہمارے گلے میں پھنس گیا

اور نہیں نکلتا

اس زرد رنگ کو بھول جانا چاہئے

جو سورج مکھی سے علیحدہ دیا گیا

جب ہم اپنی دوپہر کا بیان کر رہے تھے

ہمیں بھول جانا چاہیئے

اس آدمی کو

جو اپنے فاقے پر

لوہے کی چادریں بچھاتا ہے

اس لڑکی کو بھول جانا چاہیئے

جو وقت کو

دواؤں کی شیشوں میں بند کرتی ہے

ہمیں بھول جانا چاہیئے

اس ملبے سے

جس کا نام دل ہے

کسی کو زندہ نکالا جا سکتا ہے

ہمیں کچھ لفظوں کو بالکل بھول جانا چاہئے

مثلاً

بنی نوع انسان

(1030) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Hamein Bhul Jaana Chahiye In Urdu By Famous Poet Afzal Ahmad Syed. Hamein Bhul Jaana Chahiye is written by Afzal Ahmad Syed. Enjoy reading Hamein Bhul Jaana Chahiye Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Afzal Ahmad Syed. Free Dowlonad Hamein Bhul Jaana Chahiye by Afzal Ahmad Syed in PDF.