جشن تھا عیش و طرب کی انتہا تھی میں نہ تھا

جشن تھا عیش و طرب کی انتہا تھی میں نہ تھا

یار کے پہلو میں خالی میری جا تھی میں نہ تھا

اس نے کب برخاست اے دل محفل معراج کی

کس سے پوچھوں رات کم تھی یا سوا تھی میں نہ تھا

میں تڑپ کر مر گیا دیکھا نہ اس نے جھانک کر

اس ستم گر کو عزیز اپنی حیا تھی میں نہ تھا

وعدہ لے لیتا کہ کھلوانہ نہ مجھ کو ٹھوکریں

عالم ارواح میں جس جا قضا تھی میں نہ تھا

صرف کرتا کس خوشی سے جا کے اس میں اپنی خاک

کیا کہوں جس دن بنائی کربلا تھی میں نہ تھا

منہ نہ کھل سکتا نہ ہوتے ہم کلام ان سے کلیم

عمر بھر حسرت ہی رہتی بات کیا تھی میں نہ تھا

لے گئی تھی مجھ کو حسرت جانب خود رفتگی

جس طرف کو منزل بیم و رجا تھی میں نہ تھا

دل الٹ جاتا مرا یا دم نکل جاتا مرا

شکر ہے جب لن ترانی کی صدا تھی میں نہ تھا

لالہ و گل کو بچا لیتا خزاں سے اے شرفؔ

باغ میں جس وقت نازل یہ بلا تھی میں نہ تھا

(721) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Jashn Tha Aish-o-tarab Ki Intiha Thi Main Na Tha In Urdu By Famous Poet Agha Hajju Sharaf. Jashn Tha Aish-o-tarab Ki Intiha Thi Main Na Tha is written by Agha Hajju Sharaf. Enjoy reading Jashn Tha Aish-o-tarab Ki Intiha Thi Main Na Tha Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Agha Hajju Sharaf. Free Dowlonad Jashn Tha Aish-o-tarab Ki Intiha Thi Main Na Tha by Agha Hajju Sharaf in PDF.