ہماری آنکھیں بھی صاحب عجیب کتنی ہیں

ہماری آنکھیں بھی صاحب عجیب کتنی ہیں

کہ دل جو روئے تو کم بخت ہنسنے لگتی ہیں

تمہارے شہر سے چلیے کہ تنگ دستی نے

تمہارے شہر کی گلیاں بھی تنگ کر دی ہیں

یہ ہم ہیں بے ہنراں دیکھیے ہنر مندی

جو کوئی کام کریں ہم تو پوریں جلتی ہیں

نہ اس کا وصل ملا اور نہ روزگار یہاں

سو پہلے ہجر زدہ تھے اور اب کے ہجرتی ہیں

تو شاہ زادی کو لائیں وہ محو خواب ہے کیا

ہمیں یقیں نہیں پریاں بھی جھوٹ بولتی ہیں

(907) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Hamari Aankhen Bhi Sahib Ajib Kitni Hain In Urdu By Famous Poet Ahmad Ata. Hamari Aankhen Bhi Sahib Ajib Kitni Hain is written by Ahmad Ata. Enjoy reading Hamari Aankhen Bhi Sahib Ajib Kitni Hain Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ahmad Ata. Free Dowlonad Hamari Aankhen Bhi Sahib Ajib Kitni Hain by Ahmad Ata in PDF.