ہوئی غزل ہی نہ کچھ بات بن سکی ہم سے

ہوئی غزل ہی نہ کچھ بات بن سکی ہم سے

یہ سرگزشت جنوں کب بیاں ہوئی ہم سے

سڑک پہ بیٹھ گئے دیکھتے ہوئے دنیا

اور ایسے ترک ہوئی ایک خودکشی ہم سے

ہم آ گئے تھے گھنے برگدوں کے سائے میں

سو بات کرنے چلی آئی روشنی ہم سے

وہ خواب کیا تھا کہ جو بھولنے لگا دم صبح

وہ رات کیسی تھی جو روٹھنے لگی ہم سے

بجھا کے اپنے الاؤ پڑا ہمیں چھپنا

تو یوں کہانی فراموش ہو گئی ہم سے

ہم آج پھر بڑی تاب و تواں سے جلتے ہیں

پھر آج سہم تو جائے گی تیرگی ہم سے

ہم آج بھی اسی دروازے کی بنے تھے درز

وہ بے نیاز اسی طرح پھر ملی ہم سے

(823) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Hui Ghazal Hi Na Kuchh Baat Ban Saki Humse In Urdu By Famous Poet Ahmad Ata. Hui Ghazal Hi Na Kuchh Baat Ban Saki Humse is written by Ahmad Ata. Enjoy reading Hui Ghazal Hi Na Kuchh Baat Ban Saki Humse Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ahmad Ata. Free Dowlonad Hui Ghazal Hi Na Kuchh Baat Ban Saki Humse by Ahmad Ata in PDF.