وہ بت پری ہے نکالیں نہ بال و پر تعویذ

وہ بت پری ہے نکالیں نہ بال و پر تعویذ

ہیں دونوں بازو پہ اس کے ادھر ادھر تعویذ

وہ ہم نہیں جو ہوں دیوانے ایسے کاموں سے

کسے پلاتے ہو پانی میں گھول کر تعویذ

اٹھے گا پھر نہ کلیجے میں میٹھا میٹھا درد

اگر لکھے مرے دل پر تری نظر تعویذ

کہاں وہ لوگ کہ جن کے عمل کا شہرا تھا

کچھ اس زمانے میں رکھتا نہیں اثر تعویذ

پلایا سانپ کو پانی جو من نکال لیا

نہانے بیٹھے ہیں چوٹی سے کھول کر تعویذ

وہاں گیا جو کوئی دل ہی بھول کر آیا

رکھے ہیں گاڑ کے اس نے ادھر ادھر تعویذ

پس فنا بھی محبت کا سلسلہ نہ مٹا

ترے گلے میں ہے اور میری قبر پر تعویذ

یہ بھید ہے کہ نہ مردے ڈریں فرشتوں سے

بنا کے قبر بناتے ہیں قبر پر تعویذ

یہ کیا کہ زلف میں رکھا ہے باندھ کر مرا دل

اسے بھی گھول کے پی جاؤ جان کر تعویذ

جو چاند سے ہیں بدن ہیں وہ چاند تاروں میں

گلوں میں ہیکلیں ہیکل کے تا کمر تعویذ

ہوئے ہیں حضرت مائلؔ بھی دل میں اب قائل

کچھ ایسا لکھتی ہے اے جاں تری نظر تعویذ

(683) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Wo But Pari Hai Nikalen Na Baal-o-par Tawiz In Urdu By Famous Poet Ahmad Husain Mail. Wo But Pari Hai Nikalen Na Baal-o-par Tawiz is written by Ahmad Husain Mail. Enjoy reading Wo But Pari Hai Nikalen Na Baal-o-par Tawiz Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ahmad Husain Mail. Free Dowlonad Wo But Pari Hai Nikalen Na Baal-o-par Tawiz by Ahmad Husain Mail in PDF.